جب لفظ کبھی ادب لکھو گے
یہ لفظ میرا نسب لکھو گے

لکھا تھا کبھی یہ شعر تم نے
اب دو سرا شعر کب لکھو گے

جتنا بھی قریب جاؤ گے تم
انسا ں کو عجب عجب لکھو گے

ہر لمØ+ہ یہا Úº ہے ایک ہو نا
کس بات کا کیا سبب لکھو گے

انسا ں کا ہو گا ہا تھ اس میں
اللہ کا جو غضب لکھو گے

جب را ت کو نیند ہی نہ آئے
پھر رات کو کیسے شب لکھو گے

بچے کے بھی دل سے پو چھ لینا
کیا ہے وہ جسے طرب لکھو گے

صدیو ں میں وہ لفظ ہے تمھارا
اک لفظ جو اپنا اب لکھو گے

میں اپنے وجود کا ہو ں شاعر
جو لفظ لکھو ں گا سب لکھو گے